حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،فرانس کے وزیر تعلیم نے گرمیوں کی تعطیلات کے بعد اسکول کھلنے سے قبل اس کا اعلان کیا ہے۔
فرانس کے سرکاری اسکولوں میں مذہبی علامات بالخصوص حجاب پر پہلے ہی سخت پابندی عائد ہے، فرانسیسی حکومت کا خیال ہے کہ ایسے قوانین سے وہ ملک میں مسلم اقلیت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹ سکے گی۔
فرانسیسی وزیر تعلیم گیبریل اٹل نے کہا: "جب آپ کلاس روم میں جائیں تو مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے، اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اسکولوں میں عبایا نہیں پہننے دیا جائے گا۔
حکومت نے یہ قدم فرانسیسی اسکولوں میں عبایا پہننے پر مہینوں سے جاری بحث کے درمیان اٹھایا ہے۔
فرانسیسی حکومت جتنا زیادہ اسلامی علامتوں کو نشانہ بناتی ہے، اتنا ہی ملک اسلامی اصولوں کو اپناتا ہے۔
جہاں اس ملک میں دائیں بازو کی جماعتیں عبایا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں وہیں لبرل جماعتیں اس پابندی کی وجہ سے مسلم خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرانس یورپ کا وہ ملک ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ فرانس میں 50 لاکھ سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔